چھو کر حدِ فنا کو جوانی جواں ہوئی
جو آگ جل رہی تھی وہ آخر دھواں ہوئی
آمادہِ سفر کی نگاہیں تڑپ گئیں
سیٹی رُکی تو شام کی گاڑی رواں ہوئی
Related posts
-
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے -
قابل اجمیری
بھڑک اٹھی ہیں شاخیں، پھول شعلے بنتے جاتے ہیں ہمارے آشیانوں سے کہاں تک روشنی ہوتی -
قابل اجمیری
مرے گناہِ نظر سے پہلے چمن چمن میری آبرو تھی مجھے شعورِ جمال آیا تو گلعذاروںنے...